JUDGMENT SHEET IN THE LAHORE HIGH COURT MULTAN BENCH MULTAN JUDICIAL DEPARTMENT - Khalid Zafar & Associates

“For a man, new car owned is like a first girlfriend who introduced us to the feelings of butterflies in the tummy and goose bumps across the skin. It is a relationship that can keep you up all night, building castles in the air. But when she is away and not found you miss her like the desserts miss the rain”
First Appeal Against Order No.128 of 2014

Date of Hearing: 24.02.2022

Full Judgment in pdf format

2022LHC1706

مرد کے لیے نئی کار پہلی گرل فرینڈ کی طرح ہوتی ہے: لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے کاریں بنانے والی کمپنی انڈس موٹرز کو حکم دیا ہے کہ صارف کو ناقص گاڑی فراہم کرنے پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔
جسٹس سہیل ناصر نے 18 صفحات کے فیصلے کے ابتدائیے میں لکھا ہے کہ ’نئی کار پہلی گرل فرینڈ کی طرح ہوتی ہے جو آپ کو زندگی کے خوشگوار احساسات سے متعارف کراتی ہے مگر اس کے دور ہو جانے پر اس کی یاد ستاتی ہے۔‘

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صارف ملک اشفاق احمد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا جن کی نئی ٹویوٹا کرولا کار جو انہوں نے انڈس موٹرز کے ڈیلر سے ملتان میں خریدی تھی فیوز باکس میں نقص کے باعث مکمل طور پر جل گئی۔
ملک اشفاق احمد نے کار جل جانے پر کمپنی کے خلاف ڈیرہ غازی خان کی صارف عدالت (کنزیومر کورٹ) سے رجوع کیا جس نے مارچ 2014 میں ان کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے انڈس موٹرز کو حکم دیا کہ 12 لاکھ 69 ہزار روپے بطور ہرجانہ ادا کرے۔
عدالت نے کار بیچنے والے ڈیلر کو بھی صارف کے قانونی چارہ جوئی پر اٹھنے والے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
کار بنانے والی کمپنی نے صارف عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور استدعا کی کہ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے میں مقدمے کے حقائق درج کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ صارف ملک اشفاق نے 15 جنوری سنہ 2010 میں نئی کار خریدی تھی جو صرف 15 دن بعد یکم فروری کو اس وقت جل کر خاکستر ہو گئی جب وہ مظفر گڑھ میں اپنی زمینوں پر کام کر رہے تھے۔
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ کار میں آگ فیوز باکس کے ناقص ہونے کے باعث لگی۔ اور اس کی بجھانے کی کوشش میں صارف کا ہاتھ بھی جل گیا۔
دوران سماعت عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق کار میں آگ ایسے وقت لگی جب اس کا انجن بند تھا۔

مظفر گڑھ کے پولیس سٹیشن شاہ جمال میں مقدمہ درج کرنے کے بعد صارف ملک اشفاق جلی ہوئی کار کو ڈیلر کے پاس لے گئے جنہوں نے سروس ایڈوائزر (مکینک) سے معائنہ کرایا اور رپورٹ دی کہ گاڑی میں آگ فیوز باکس میں نقص کے باعث نہیں لگی تھی۔
عدالتی فیصلے کے ساتھ منسلک ریکارڈ کے مطابق صارف نے ڈٰیلر کے مکینک کی رپورٹ کو کنزیومر کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ہرجانے کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں صارف ملک اشفاق نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کمپنی کو کار کی قیمت کے 13 لاکھ جبکہ ہاتھ جلنے کے علاج پر خرچ ایک لاکھ اور ذہنی اذیت کا شکار ہونے کے پانچ لاکھ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
کمپنی نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ کار کے فیوز باکس میں نقص نہ تھا اور یہ کہ صارف نے کار میں مقامی الیکٹریشن کی مدد سے تبدیلی کی تھی جس کے باعث آگ لگی۔
صارف عدالت کے حکم پر گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ملتان کے سینیئر انسٹرکٹر فار وہیکلز ملک بشیر احمد نے کار جلنے کے معاملے پر اپنی ماہرانہ رپورٹ بھی جمع کرائی تھی۔
عدالت نے فیصلے میں انڈیا کی سپریم کورٹ کے ایک بین الاقوامی کار ساز کمپنی کے خلاف دیے گئے فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سہیل ناصر نے انڈس موٹرز کی اپیل مسترد کرنے اور صارف عدالت کے حکمنامے کو برقرار رکھنے کے فیصلے میں سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے صارفین کے حقوق کے حوالے سے کانگرس میں کی گئی تقریر کے اقتباس بھی تحریر کیے ہیں۔
جسٹس سہیل ناصر کے فیصلے کے مطابق سابق امریکی صدر نے صارفین کے چار اہم حقوق گنوائے تھے جن میں حفاظت یا محفوظ رہنے کا حق، آگاہ کیے جانے کا حق، چننے کے اختیار کا حق اور سنے جانے کا حق  شامل ہیں۔