ضلعی پتنگ باز تنظیم کاثقافت کش کردار اورفن کا جنازه - Khalid Zafar & Associates

پتنگ بازی پنجاب کی صدیوں پرانی روایت ہے۔ بسنت پنجاب کا سب سے بڑا، بھر پور اور مشہور تہوار ہے۔ پتنگ بازی اور بسنت کے تہوار کا ایک دوسرے کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ رہا ہے اور پنجاب بھر میں اس کا مر کز لا ہںو ر بن گیا۔ لاہور بھر میں یہ تہوار پتنگ بازی کے مقابلوں کے ساتھ منایا جاتا تھا۔ آسمان مختلف سائز کیا رنگ برنگ پتنگوں سے سج جایا کر تا جنہیں لوگ اپنے گھر کی چھتوں سے اڑایا کرتے تھے۔ یہ پتنگیں ایک خاص قسم کی ڈور سے اڑائی جاتیں تھیں جسے کوٹے ہوئے تیز اور باریک شیشے سے تیار کیا جاتا۔
سالها سال سے اس تہوار کی مقبولیت و اہمیت میں اضافہ ہو تا رہا جو پوری دنیا سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا چلا آیا ہے۔
بد قسمتی سے ہمارے سماج میں رواداری اور بقائے باہمی جیسی درخشندہ روایات بنیاد پرستی کے جبڑوں میں کچلی گئیں جس کے زیر اثر یہ تہوار بھی متنازع بن گیا۔ پتنگ بازی کے اس تہوار اور کھیل کی رنگینی موت کی وحشت میں بدل دی گئی۔

سن 2006 سے پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جسے بعد ازیں 2007 میں قانونی شکل دی گئی- لیکن یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی شق 18 اور 9 کے تحت سراسر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہںے۔ پتنگ بازی پر پابندی لگا کر اور اس حوالے سے قانون سازی کرنے کے بعد حکومت پنجاب نے 2007 میں پتنگ بازی کو فرورغ دینے کے لیے چند اصول و ضوابط وضع کیے جس کے تحت ضلعی حکومت نے پتنگ بازی کی تنظیم (کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن ) قائم کی۔
اس کائٹ فلا ئنگ ایسو سی ایشن کے قیام کا بنیادی مقصد پتنگ باری کے کاروبار اور کھیل سے وابستہ تاجروں، دکانداروں ، پتنگ بازوں اور ڈور سازوں سے متعلق ریکاڈ محفوظ رکھنا اور پتنگ بازی کے کھیل کو فروغ دینا اور اس کو مخفوظ تر بنانا تھا۔

ان قواعد کے مطابق پتنگ بازی اور پتنگ سازی کی صنعت اور کھیل سے وابستہ تمام تاجروں، دکانداروں، ذخیرہ اندوزوں اور پتنگ بازی کے شوقین حضرات کیلئے ضروری ہے کہ وہ کائٹ فلا ئنگ ایسوسی ایشن کی باضابطہ طور پر رکنیت حاصل کریں۔ ایسے تمام حضرات کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے درخواست جمع
کرواسکتے ہیں اور ایسوی ایشن ان کو رکنیت دینے کی پابند ہے۔ کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کو اسی رکنیت کے کاغذات و فارم و غیرہ جاری کرنا / مہیا کرنا ضلعی گورنمنٹ کی ذمہ داری تھی جس کے لیے باضابطہ طور پر فارم ای تجویز کیا گیا۔
لیکن نہایت افسوسناک و درد ناک حقیقت یہ ہے کہ اسی کائٹ فلا ئنگ ایسوسی ایشن کو شہر لاہور کے ہزاروں سال پرانے تہوار بسنت کا گلہ گھونٹنےو پتنگ سازی کے فن کو نیست و نابود کرنے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ حکومت کی کینہ پروری اس حقیقت سےآشکار ہوتی ہے کہ پتنگ سازی سے وابستہ طبقے کو خاص طور پر وہ لوگ جو اپنے گھروں میں ہںی پتنگ سازی کرتے ہیں، ان کو کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی رکنیت سے سراسر محروم رکھا گیا اور ضلعی حکومت نے بھی رکنیت کے فارم جاری کرنے سے مکمل انکار کر دیا ہے۔ اس کےمتعلق ضلعی حکو مت سے رابطہ کیا گیا ہے اور تاحال 300 سے زائد درخواستیں التوا کا شکار ہیں, اور ضلعی حکومت اس بابت کوئی بھی سنجیدہ قدم اٹھانے سے ہچکچا رہںی ہںے۔
یہ نہایت ہی مضحکہ خیز بات ہے کہ ایسوسی ایشن کی رکنیت اور عہدوں کے لیے ابتدائی سطح پر ہی پہلے آنے والے صرف درجن بھر لوگوں کو ہںی چنا گیا اور اس کے بعد باقی لوگوں کے لیے کائٹ فلا ئنگ ایسو سی ایشن کی رکنیت بند کر دی گئی۔ عوام کو اور خاص طور پر گھروں میں پتنگ سازی کرنے والےغریب محنت کش طبقے کو جس کا روز گار ہی پتنگ سازی سے وابستہ ہے، ان کی درخواستیں وصول نہ کر کے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ كائٹ فلا ئنگ ایسوسی ایشن کے قیام کے بعد ہی سے ضابطے کے مطابق اس کے باقاعدگی سے سالانہ الیکشن نہیں کروائے گئے اور پہلے سے ہںی براجمان کٹھ پتلی صدر اور دوسرے عہدہ داران اس تہوارن ، ثفافت اور فن کو تاخت و تاراج کر رہے ہیں ۔ یہ بات ضرور ذہںن نشین رکھنی چاہیے کہ ضلعی حکومت کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی انتظامی کمیٹی کے لیے ہر بار سالانہ الیکشن کروانے کی پابند ہںے۔ لاہور کے شہریوں اور خاص طور پر پتنگ سازی
کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو ضلعی کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی رکنیت سے محروم رکھ کر ان سب کے بنیادی انسانی حقوق پامال کئے جا رہںے ہیں